Wednesday 5 August 2015

رابرٹ ڈاؤنی جونیئر کی کمائی لگاتار تیسرے سال سب سے زیادہ


ہالی وڈ کے اداکار رابرٹ ڈاؤنی جونیئر لگاتار تیسری بار فوربز کی سب سے زیادہ معاوضہ پانے والے اداکاروں کی فہرست میں اول آئے ہیں۔
آئرن مین کا کردار ادا کرنے والے رابرٹ نے گذشتہ سال آٹھ کروڑ ڈالر کمائے، جس میں ان کی فلم ’اوینجرز: ایج آف الٹرون‘ کا اہم تعاون رہا ہے۔
چین کے سٹار اداکار جیکی چین اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ گذشتہ سال ان کی کمائی پانچ کروڑ ڈالر رہی۔
وین ڈیزل چار کروڑ 70 لاکھ کے ساتھ تیسرے، بریڈلی کوپر چار کروڑ 15 لاکھ کے ساتھ چوتھے، ایڈم سینڈلر چار کروڑ 10 لاکھ امریکی ڈالر کے ساتھ پانچویں نمبر پر ہیں جبکہ ٹام کروز چار کروڑ امریکی ڈالر کے ساتھ چھٹے نمبر پر رہے۔
خیال رہے کہ پہلی بار اس فہرست میں ہالی وڈ کے باہر کے اداکاروں کو شامل کیا گیا ہے اور اس میں بالی وڈ کے تین سٹارز نے اپنی جگہ بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔  
فوربز کی تازہ فہرست میں بالی وڈ کے سٹار امیتابھ بچن اور سلمان خان ساتویں اور آٹھویں نمبر پر ہیں، ان دونوں کی کمائی تین کروڑ 35 لاکھ ڈالر رہی ہے۔
ان کے علاوہ بھارت کے اکشے کمار نویں نمبر پر ہیں جن کی گذشتہ سال کی کمائی کا تخمینہ تین کروڑ 25 لاکھ ڈالر لگایا گیا ہے۔
برطانیہ کے اداکار ڈینیئل کریگ 15 ویں نمبر پر آسٹریلیا کے سٹار کرس ہمز ورتھ کے ساتھ ہیں۔

 
س فہرست میں شاہ رخ خان 18 ویں اور رنبیر کپور 30 ویں نمبر پر ہیں اور ان کی کمائی بالترتیب دو کروڑ 60 لاکھ اور ڈیڑھ کروڑ رہی۔
اس میں 34 سٹارز کا ذکر ہے جنھوں نے مجموعی طور پر جون سنہ 2014 سے جون سنہ 2015 کے درمیان 94 کروڑ دس لاکھ امریکی ڈالر کی کمائی کی ہے۔
خیال رہے کہ فوربز سنہ 1999 سے اس قسم کی فہرست جاری کر رہا ہے، لیکن اس کا کہنا ہے کہ اس بار اس نے امریکی معیار کی بجائے صحیح معنوں میں عالمی پیمانے کو سامنے رکھتے ہوئے یہ فہرست تیار کی ہے اور یہ فلمی دنیا کی زیادہ درست تصویر کشی ہے۔
For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

’مجھے اپنی کوئی فلم پسند نہیں‘


آج کل اپنی کبڈّی ٹیم کے حوالے سے مسلسل ٹی وی سکرین پر دکھائی دینے والے بالی وڈ کے اداکار ابھیشیک بچّن جلد ہیاومیش شکلا کی فلم ’آل از ویل‘ کے ساتھ سلور سکرین پر بھی نظر آئیں گے۔
سنہ 2010 میں ریلیز ہونے والی فلم ’کھیلیں ہم جی جان سے‘ ابھیشیک کی بطور سولو ہیرو آخری فلم تھی اور اب پانچ برس بعد سولو ہیرو کے طور پر ان کی یہ فلم آرہی ہے۔
اس موقع پر بی بی سی سے ہوئی خاص بات چیت میں ابھیشیکبچّن نے بتایا کہ ان کے لیے یہ فلم بہت اہم ہے۔

ہر ناکامی سے سبق سیکھا

فلم انڈسٹری میں ابھیشیک کو آئے اب پندرہ برس ہوگئے ہیں اوراس دوران انھوں نے کئی فلموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا ہے۔
لیکن ابھیشیک کی مانیں تو انھیں خود اب تک کی کوئی اپنی فلم پسند نہیں ہے۔
وہ کہتے ہیں ’مجھے میری کوئی فلم پسند نہیں ہے۔ جب بھی میں اپنی فلم دوبارہ دیکھتا ہوں تو لگتا ہے کہ اس سین کو اور اچھی طرح سے کر سکتا تھا۔‘
اپنی ناکام فلموں کے بارے میں ابھیشیک کہتے ہیں ’ہر ناکام فلم سے میں نے کافی کچھ سیکھا ہے لیکن ہاں میں نے اب تک جتنی بھی فلمیں کی ہیں انھیں لے کر کوئی افسوس نہیں ہے۔‘
ابھیشیک اپنے کریئر سے خوش ہیں اور خود کو خوش نصیب سمجھتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایسے بہت کم لوگ ہیں جو اتنے برس تک انڈسٹری میں کام کر پاتے ہیں۔

بچّن ہونے کا نقصان نہیں
 
ابھیشیک کا خیال ہے کہ اگر آپ کسی مشہور اداکار، پیشکار یا ہدایتکار کی اولاد ہیں تو انڈسٹری میں آنا زیادہ آسان ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’آپ کے والدین سے منسلک یادوں کے مداح ناظرین آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں لیکن آپ پر دباؤ بھی بہت ہوتاہے۔‘
اپنے والد کے نام کا دباؤ ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ابھیشیک کہتے ہیں ’نہیں، مجھے کسی قسم کا دباؤ کبھی محسوس نہیں ہوا ہے، اور نہ ہی مجھے اس سے کوئی نقصان پہنچا ہے۔‘
ابھیشیک اپنے والد امیتابھ بچّن کو اُس نسل کا سب سے عمدہ اداکار مانتے ہیں اور جلد ہی ’شمیتابھ‘ کے بعد اپنی کمپنی اے بي سي ایل کے بینر تلے ایک اور فلم لانچ کرنے والے ہیں جس کی سکرپٹ پر کام چل رہا ہے۔

نہ ایشوریہ اور نہ اجے

ابھیشیک آج کل کبڈی لیگ میں اپنی ٹیم کے سبب بھی کافی مصروف ہیں اور اسی دوران جے پور میں وہ ایک میچ کے دوران اجے دیوگن کے ساتھ نظر آئے تھے۔
  

اس کے بعد قیاس آرائیاں ہونے لگیں کہ دونوں اداکار ساتھ میں کوئی فلم کرنے والے ہیں۔ لیکن ابھیشیک نے اس بات کو رد کرتے ہوئے کہا ’نہیں، ہم دونوں فی الحال کسی فلم میں کام نہیں کر رہے ہیں۔ اجے جے پور صرف میچ دیکھنے آئے تھے۔‘
وہیں اپنی اہلیہ ایشوریا رائے کے ساتھ کسی فلم میں نظر آنےکی بات پر وہ کہتے ہیں ’راون یا گرو جیسی کسی اچھی سکرپٹ کا انتظار ہے۔ ہم ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں، صرف کہانی ہم دونوں کو پسند آنی چاہیے۔‘
ویسے یہ مہینہ ایشوریہ اور ابھیشیک دونوں کے لیے بہت خاص ہے۔ اس ماہ جہاں ابھیشیک کی فلم ’آل از ویل‘ ریلیز ہوگی وہیں بچی کی پیدائش کے بعدایشوریہ کی  
واپسی کے بعد پہلی فلم ’جذبہ‘ کا ٹریلر بھی اگست میں ہی متعارف کیا جائےگا۔

For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

انٹرنیٹ سکیورٹی میں خامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیکرز کا حملہ


ایک سکیورٹی کمپنی کے مطابق ہیکرز نے انٹرنیٹ میں ایک سنگین نقص تلاش کر لیا ہے جس کے تحت وہ ایسے سسٹمز پر حملہ کرتے ہیں جو ’یو آر ایل‘ کو ’آئی پی‘ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
انٹرنیٹ کی اس کمزوری کو استعمال کرتے ہوئے ہیکرز ویب سائیٹس پر ’ڈینائل آف سروس‘ حملہ کر کے ان کو معطل کر سکتے ہیں۔
تاہم اس سے انٹرنیٹ کے عام صارفین متاثر نہیں ہوں گے۔
بیشتر ویب سائٹس پر استعمال ہونے والے’ڈومین نیم سسٹم‘ یعنی’ڈی این ایس‘سافٹ وئیر ’بائنڈ‘ کہلاتا ہے۔
.انٹرنیٹ میں پائی گئی یہ حالیہ ’بگ‘ یا خامی ہیکرز کو سافٹ وئیر کریش کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے جس سے ڈی این ایس سروس معطل ہو جاتی ہے۔
اس ’بگ‘ کے لیے ایک ’پیچ‘ یعنی توڑ موجود ہے تاہم بیشتر سسٹمز ابھی اپ ڈیٹ ہونے باقی ہیں۔
’بائنڈ‘ کی خالق کمپنی ’انٹرنیٹ سسٹمز کنسورشیم (آئی ایس سی)‘ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئیٹ میں لکھا ہے کہ انٹرنیٹ سکیورٹی میں یہ کمزوری ’تشویش ناک‘ ہے اوراس کا غلط استعمال کرنا’آسان‘ ہے۔
انٹرنیٹ سکیورٹی کمپنی ’سوکوری‘ سے وابستہ نیٹ ورکنگ کے ماہر ڈینیل سِڈ نے اس بارے میں ایک بلاگ لکھا ہے جس کے مطابق اس کمزوری کا فائدہ اُٹھایا جا چکا ہے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا: ’ہمارے کچھ صارفین جن کا تعلق مختلف کمپنیوں سے ہے ان کے ڈی این ایس سرور اس کی وجہ سے کریش کر گئے۔ ہمارے تجربے کے مطابق ’بائنڈ‘، ’اپاچی‘ اور ’ اوپن ایس ایس ایل‘ جیسے سرور سوفٹ وئیر اتنی فراوانی سے ’پیچ‘ نہیں ہوتے جتنا کے انھیں ہونا چاہیے۔
سائبر سکیورٹی کے ماہر برائن ہونان کا کہنا ہے کہ آنے والے چند دنوں میں اس کمزوری کا فائدہ اٹھانے کے واقعات میں اضافہ متوقع ہے تاہم ڈی این ایس سرور کریش ہونے کے باوجود بھی محفوظ کیے گئے یو آر ایل اور دوسرے ذرائع سے ویب سائٹس تک رسائی پھر بھی ممکن ہو گی ۔
ان کا کہنا تھا: ’یہ کوئی قیامت نہیں۔ بات صرف اتنی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ’پیچ‘ کے آنے تک ڈی این ایس سٹرکچر کام کرتا رہے۔
ڈینیل سِڈ کاکہنا ہے کہ اس کا اثر انٹرنیٹ کے عام صارفین پر بہت کم ہو گا۔
’عام صارفین کو اس کی وجہ سے کچھ ویب سائٹس اور ای میل تک رسائی نہ ہونے سے بڑھ کر کوئی اور دقت نہیں ہو گی۔‘
For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

آپریشن کے دوران موسیقی سننا کیسا ہے؟

ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آپریشن کے دوران موسیقی کا بجانا ڈاکٹروں کے لیے خلل کا باعث ہو سکتا ہے اور یہ کہ موسیقی کے بٹن کو دبانے سے قبل ڈاکٹروں کو کئی بار سوچنا چاہیے۔
چھوٹے پیمانے پر کی جانے والی ایک تحقیق میں محققوں نے برطانیہ کے دو ہسپتالوں میں 20 آپریشنوں کی فلم بندی کی تاکہ ان کا مطالعہ کیا جا سکے۔
جب موسیقی بجائی جاتی تھی تو آپریشن کرنے والے سٹاف کو کئی باتوں مثلاً سرجری کرنے والا فلاں آلہ دیا جائے وغیرہ کو دہرانا پڑتا تھا تاکہ ان کی باتیں سنی جا سکیں۔
رائل کالج آف سرجنس کا کہنا ہے کہ برطانیہ کے سرکاری ہسپتالوں میں اس مسئلے کے وسیع پیمانے پر شواہد نہیں ہیں۔
ایڈوانسڈ نرسنگ نامی جرنے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تیاری میں تحقیق کرنے والوں نے آپریشن روم میں کئی اہم مقامات پر کیمرے نصب کیے تھے تاکہ سٹاف کے درمیان زبانی اور غیر زبانی گفتگو کو ریکارڈ کیا جا سکے۔
35 گھنٹے کے فوٹیج میں یہ دیکھا گیا کہ دوسرے سٹاف اور نرسوں کے برخلاف عام طور پر سینیئر ڈاکٹر ہی بیک گراؤنڈ میوزک کے لیے کہتے ہیں۔    رپورٹ کے مطابق 20 میں سے 16 آپریشن کے درمیان موسیقی بجائی گئی تھی۔
عام طور پر مقبول ٹریکس کے علاوہ رقص کی موسیقی، دھول اور باس کو عام طور پر اونچی آواز میں بجایا جاتا ہے جس سے پاس کی باتیں سننے میں دشواری ہوتی ہے۔
بعض موقعوں پر نرسوں کی سرجن کی ہدایات سننے کے لیے کافی جدوجہد کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
ایک آپریشن میں ایک نرس نے سرجن سے موسیقی بند کرنے کے لیے کہا کیونکہ انھیں ٹانکوں کی گنتی میں دشواری پیش آ رہی ہے۔
خیال رہے کہ بعض تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ موسیقی سے سرجن کو پرسکون اور توجہ مرکوز رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
تاہم محققوں کے سربراہ کی سربراہ شیرون میری ولڈن کا کہنا ہے کہ ’موسیقی آپریشن تھیٹر میں توجہ مرکوز کرنے میں مدد گار ہو سکتی ہے کیونکہ آپریشن روم کے بیک گراؤنڈ میں دوسرے بہت سے خلل پیدا کرنے والے عناصر ہوتے ہیں۔‘













For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

بھارت نے فحش ویب سائٹس پر عائد پابندی ہٹا دی



  
بھارت میں عوام کے شدید ردعمل کے بعد حکومت نے فحش مواد پر مبنی 857 مفت ویب سائٹس دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق انٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والی کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ اُن URLs کو بند نہ کیا جائے جن میں ’بچوں کے حوالے سے کوئی فحش مواد موجود نہیں ہے۔‘
حکومت نے اخلاقی پولیس کا کردار ادا کرنے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا مقصد ایسی ویب سائٹوں تک بچوں کی رسائی کو روکنا تھا۔
رواں سال جولائی میں سپریم کورٹ نے بچوں کے حوالے سے فحش مواد کی حامل ویب سائٹوں کو بند کرنے میں ناکامی پر حکومت کی صلاحیتوں پر سوال اٹھایا تھا۔
وزیرِ مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی روی شنکر پرساد نے منگل کو اعلیٰ حکام سے ملاقات میں فحش ویب سائٹوں پر پابندی کے فیصلے کا جائزہ لیا گیا۔
اس ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ فوری طور پرانٹرنیٹ کی سہولت مہیا کرنے والی کمپنیوں سے کہا جائے کہ اُن ویب سائٹس کو بند نہ کیا جائے جن میں بچوں کے حوالے سے کوئی فحش مواد نہیں ہے۔
دوسری جانب انٹرنیٹ کمپنیوں کا نئے احکامات کے حوالے سے کہنا ہے کہ یہ مناسب نہیں ہیں۔بھارت کے اخبار ٹائمز آف انڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارت میں انٹرنیٹ سروس پرووائیڈرز ایسوسی ایشن کے سربراہ راجیش چاریہ نے کہا کہ ’حکومت ہمارے اوپر یہ ذمہ داری کس طرح ڈال سکتی ہے کہ ہماس بات کا خیال رکھیں کہ کس ویب سائٹ پر بچوں کے حوالے سے فحش مواد ہے اور کس پر نہیں ہے۔‘
فحش ویب سائٹوں پر پابندی کی خبر کے بعد بھارت میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹوں پر ایک ہنگامہ شروع ہو گیا تھا۔ اس میں کئی اہم سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے اراکین نے بھی اس حکومتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
بھارتی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ پابندی سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کی روشنی میں لگائی تھی ورنہ وہ انٹرنیٹ پر رسائی کی مکمل آزادی پر یقین رکھتی ہے۔
وزیرِ مواصلات و انفارمیشن ٹیکنالوجی روی شنکر پرساد نے پی ٹی آئی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:’میں کچھ مخالفین کی جانب سے لگائے گئے اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہوں کہ یہ طالبانی حکومت ہے۔ ہماری حکومت میڈیا کی آزادی کی حمایت کرتی ہے اور ہماری حکومت نے انٹرنیٹ پر رسائی کی آزادی کو ہمیشہ تسلیم کیا ہے۔‘
For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

How Coca Cola Affects Your Body In 60 Minutes

We all know Coca Cola is laden with sugar and that, at a push, you could use it to clean your toilet. But it's a bit of a mystery as to what it does to your body. Now, thanks to Niraj Naik, we have the answer to that question. The brains behind website The Renegade Pharmacist has revealed exactly what a refreshing can of Coke does to your system within the first hour of drinking it. And it's not pretty.
  


  
First 10 minutes

10 teaspoons of sugar hit your system. (100% of your recommended daily intake.) You don't immediately vomit from the overwhelming sweetness because phosphoric acid cuts the flavour, allowing you to keep it down.

20 minutes in

Your blood sugar spikes, causing an insulin burst. Your liver responds to this by turning any sugar it can get its hands on into fat. (There’s plenty of that at this particular moment)  
  
40 minutes in

Caffeine absorption is complete. Your pupils dilate, your blood pressure rises, as a response your livers dumps more sugar into your bloodstream. The adenosine receptors in your brain are now blocked preventing drowsiness.

45 minutes in

Your body ups your dopamine production stimulating the pleasure centres of your brain. This is physically the same way heroin works, by the way.

60 minutes in

The phosphoric acid binds calcium, magnesium and zinc in your lower intestine, providing a further boost in metabolism. This is compounded by high doses of sugar and artificial sweeteners also increasing the urinary excretion of calcium.
    
  
After 60 minutes

The caffeine’s diuretic properties come into play. (It makes you have to pee.) It is now assured that you’ll evacuate the bonded calcium, magnesium and zinc that was headed to your bones as well as sodium, electrolyte and water.
As the rave inside of you dies down you’ll start to have a sugar crash. You may become irritable and/or sluggish. You’ve also now, literally, pissed away all the water that was in the Coke. But not before infusing it with valuable nutrients your body could have used for things like having the ability to hydrate your system or build strong bones and teeth.  

    

For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

چین: انوکھی “ شادی مارکیٹس “ اور چھتری

پاکستان: تیل کے ذخائر دریافت

Motorola unleashes Moto X Style and Moto X Play

As it turns out, Motorola’s teaser invites did have a hidden message, and the company went out and announced three phones today. We already told you about the Moto G (3rd gen) and as it appears, the constant leaks surrounding it were mostly a distraction from even more intriguing announcements. Motorola unveiled today the Moto X Style and Moto X Play – a flagship and an upper-midranger with plenty of “best-in-class” features, as the presenters were keen to point out on numerous occasions.

Motorola Moto X Style

The Moto X Style is the top model of the bunch, with the specs to prove it. It comes with a 5.7-inch QHD display with an exemplary 76% screen-to-body ratio. Motorola has managed to retain the front-facing stereo speakers as well, which makes the comparison to the Apple iPhone 6s and Samsung Galaxy S6 even more impressive.
The smartphone is powered by Snapdragon 808, a notch below Qualcomm’s flagship S810, but also LG’s choice for their current top model, the G4. There’s a 1.8GHz hexa-core CPU inside the chip, complemented by 3GB of RAM. Three storage options will be available, and the built-in 16/32/64GB will be expandable by up to 128GB via microSD.
The Moto X Style sports a 21MP primary camera, with an f/2.0 lens and phase detection autofocus, joined by what's dubbed a Dual Color Correlated Temperature (CCT) flash. Of course, the camera is capable of recording 4K video, in HDR too.

Motorola stresses that DxO rated the Moto X Style’s camera as one of the top three cameras in the world. No such claims are being made about the front snapper, but it does feature a 5MP sensor, 87-degree wide-angle lens, and a front-facing flash.

The smartphone comes with a 3,000mAh battery, which isn't record breaking but Motorola pointed out that the Moto X Style offers fast charging with a bundled TurboCharger 25, which will get you 34% of charge in as little as 15 minutes.

Now, there’s a reason why it’s called the Style, and part of that lies in the smoothly curved back with finely textured silicone rubber. A multitude of colors will be available, but also real wood panels as well as high-quality Horween leather backs. Not only that, but you’ll be able to choose among three different frame color options.


Exclusive to the US, there will be a Moto X Pure Edition, basically a Moto X Style, targeted at the free-spirited customer. It will be a carrier-unlocked version, sold directly from Motorola and it will support the LTE networks of all four major carriers in the country.

A recurrent theme throughout Motorola’s keynote was pricing, though obvious regional considerations prevented precise numbers. Still, the Motorola Moto X Style will cost $399 in the States, unlocked. Perhaps the only fly in the ointment is that you won’t be able to get one until . 
September

Motorola Moto X Play

The Moto X Play is the lower-specced of the two Xs but it does offer a balanced package geared towards better longevity.

This model comes with a slightly smaller 5.5-inch FullHD display, Snapdragon 615 chipset and 2GB of RAM. Only two storage options are present - 16GB and 32GB, but the microSD slot can provide an additional 128GB.

The 21MP f/2.0 camera has been carried over from the Style, though video capture is limited to 1080p (the S615 doesn’t support 2160p on a hardware level). The front shooter is a 5MP unit again, though it’s lost the flash in this model.

It is battery life Motorola is after with this one, and it comes with a 3,630mAh battery, which the company claims is good for 48 hours of mixed use. There’s fast charging supported, though the Turbo Charger 15 is optional.


  
The Moto X Play will cost $299 and will be available sooner, with 60 countries globally getting it in August.
  
For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

Ozo Virtual Reality camera launched by Nokia.

Nokia has announced that it will arrive in the fourth quarter of this year, and is clearly aimed at professionals but if you have a knack for collecting expensive toys, you’re welcome too.
Manufactured in Finland, the Ozo is the first in the line of upcoming devices from Nokia to fall under the “digital media solutions” category. It comes at a time when the VR business is booming and is in its nascent stages. That’s quite unlike the traditional Nokia approach of neglecting the competition, like it did in 2007 but it better be late than never.
"We're thrilled to introduce OZO to the content creation world, and to define a completely new category of virtual reality capture and playback solutions," said RamziHaidamus, president of Nokia Technologies. "OZO aims to advance the next wave of innovation in VR by putting powerful tools in the hands of professionals who will create amazing experiences for people around the world. We expect that virtual reality experiences will soon radically enhance the way people communicate and connect to stories, entertainment, world events and each other. With OZO, we plan to be at the heart of this new world."

   
    Nokia will conduct final testing and refinements to OZO in partnership with industry professionals, in advance of the product's commercial release. Final pricing and full technical specifications will be announced at a future date, with shipments anticipated in Q4 2015. OZO will be manufactured in Finland.
OZO's filmed content can be published for commercially available VR viewing hardware such as head mounted displays (HMDs), with immersive, full 360-degree imaging and spatially accurate original sound. OZO also integrates into existing professional workflows and works with third-party tools, dramatically simplifying content production at all stages. 
As an end-to-end solution, OZO aims to set a new standard as the preferred method for professional capture, editing and playback of cinematic VR content.
Conceived at the company's R&D facilities in Tampere, Finland, OZO mad, its first appearance at an industryevent in Los Angeles attended by representatives.
Major studios, production houses and media and technology companies.

   

For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

Tuesday 4 August 2015

چترال کے مزاحیہ فنکار منور شاہ کی دُہائی



میرا کام لوگوں کو ہنسانا ہے لیکن اب جب میں خون کے آنسو رو رہا ہوں تو میرے زخموں پر مرہم رکھنے والا کوئی نہیں ہے۔
یہ الفاظ ہیں چترال کے ایک مزاحیہ فنکار منور شاہ کے جو سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
منور شاہ کا کہنا ہے: ’میرا مکان سیلاب کی زد میں آیا ہے ۔ مکان میں چھتوں تک مٹی بھر گئی ہے۔ دیواروں کو نقصان پہنچا ہے جبکہ مکان میں روزمرہ استعمال کی اشیا اور دیگر تمام چیزیں سیلاب میں بہہ گئی ہیں۔ سیلاب کے بعد سے اب تک بچ جانے والے رشتہ داروں کے پاس ہوں۔ کیا کروں، ایسی حالت میں حکومت کا منتظر ہوں کہ وہ میری مدد کرے۔‘
منور شاہ نے کہا کہ اب وہ اپنا فن مزید جاری نہیں رکھ سکیں گے۔ ’یہاں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اگر کہیں کوئی پرندہ بھی چھپ جائے تو پولیس پہنچ جاتی ہے اسے تلاش کرنے کے لیے لیکن میرے لیے کچھ نہیں ہو رہا اور اس کا مجھے بہت افسوس ہے۔‘
منور شاہ کا مکان چترال شہر کے علاقے زرگران میں ہے جو انتظامیہ کے دفاتر اور ان کی رہائش گاہوں سے زیادہ دور نہیں ہے۔
منور شاہ نے کہا کہ ان کی مثال چراغ تلے اندھیرے والی ہے: ’حکومت اور ان کے اہلکار دور دراز علاقوں میں ہیلی کاپٹروں سے سامان پہنچانے کے بیانات جاری کرتے ہیں لیکن ان کے بغل میں میرا گھر ہے تاہم مجھ تک کوئی نہیں پہنچ رہا۔‘
انھوں نے کرکٹ میچ کی انگریز زبان میں کمنٹری کی پیروڈی کی، چترال میں بولی جانے والی علاقائی زبانوں کو مزاحیہ انداز میں پیش کیا جبکہ بعض علاقوں جیسے وادیِ کیلاش اور دیگر مقامی علاقوں کے لوگوں کے رویوں کے بارے میں بھی اپنے مشاہدات کی روشنی میں نقالی کی کوشش کی۔
منور شاہ کے بقول وہ صرف چترال میں نہیں بلکہ کراچی اور پشاور کے سٹیج پر پرفارم کر چکے ہیں اس کے علاوہ انھوں نے خلیجی ممالک کے بھی دورے کیے ہیں جہاں انھوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔
منور شاہ کے بقول ان کے مزاحیہ خاکوں میں زیادہ تر لوگوں کو در پیش مسائل ہوتے ہیں جیسے پولیس اور انتظامیہ کا لوگوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک ہوتا ہے اور ڈاکٹر اس وقت مریضوں کا علاج یا تشخیص کیسے کرتے ہیں جب ڈاکٹر کے ساتھ ان کا کوئی کاروباری دوست بیٹھا ہو۔ منور شاہ نے بتایا کہ کو وہ لوگوں کے رویوں کا مشاہدہ کرکے ان کو مزاحیہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں جسے یہاں چترال اور دیگر علاقوں میں سراہا جاتا ہے۔
منور شاہ کی طرح دیگر ایسے بڑی تعداد میں لوگ ہیں جو ان دنوں مشکلات کا شکار ہیں۔ چترال جیسے دور افتادہ علا قے جہاں پسماندگی ہر سو چھائی ہوئی ہے وہاں لوگ اب کسی ایسے مسیحا کے انتظار میں ہیں جو ان کے لیے مکان بھی تعمیر کرے، خوراک بھی مہیا کرے اور دیگر ضروریات بھی پورا کرے۔
For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

کنگ خان کی سزا معاف

 
شاہ رخ خان بھلے ہی بالی وڈ کے بے تاج بادشاہ ہوں لیکن شہر کے کچھ علاقے ایسے بھی تھے جہاں برسوں سے ان کا داخلہ بند تھا۔
تین سال پہلے، وانکھیڑے سٹیڈیم میں ان کی ٹیم کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے ایک میچ کے بعد گراؤنڈ سٹاف کےایک رکن سے ان کی توتو میں میں ہوگئی تھی۔
کسی گزرے ہوئے زمانے میں عملے کی کبھی اتنی ہمت نہیں ہوتی کہ بادشاہ کے سامنے زبان بھی کھولتا، اگر یہ گستاخی ہو بھی جاتی تو گردن ماری جاتی۔ لیکن اب بادشاہت ختم ہو چکی ہے، راجہ اور رنک سب برابر ہیں، لہٰذا وانکھیڑے کے منتظمین نے میدان میں شاہ رخ خان کے داخلے پر پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی۔
شاہ رخ کی ٹیم وہاں کھیلتی رہی، لاکھوں لوگ میچ دیکھنے جاتے رہے لیکن کنگ خان کو ٹی وی سکرین سے کام چلانا پڑا۔
اب شاید اچھے سلوک کی وجہ سے ان کی سزا معاف کر دی گئی ہے، کچھ اسی انداز میں جیسے بھارت اور پاکستان جذبہ خیر سگالی کے طور پر وقتاً فوقتاً ایک دوسرے کے ماہی گیروں کو چھوڑنے کا اعلان کرتے رہتے ہیں۔ یہ بات اور ہے کہ انھیں پکڑا ہی اس لیے جاتا ہے کہ جذبہ خیرسگالی کے طور پر چھوڑا جاسکے۔
یہ اعلان یومِ آزادی سے کچھ دن پہلے کیا گیا ہے، کچھ اسی طرح جیسے ہرسال ریاستی حکومتیں یومِ آزادی سے پہلے چھوٹے موٹے قیدیوں کو رہا کرتی ہیں۔ 
 
بہرحال، اب شاہ رخ خان مکمل آزادی کے ساتھ میچ دیکھنے جا سکیں گے۔ لیکن یہ آزادی ابھی سب کو نہیں ملی ہے۔ بھارت کی شمال مشرقی ریاست تریپورہ کے گورنر کا کہنا ہے کہ یقوب میمن کے جنازے میں جو لوگ شامل تھے وہ ممکنہ دہشت گرد ہیں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ان پر نظر رکھنی چاہیے۔
لیکن سچ یہ ہے کہ آزادی کی کچھ حدیں بھی ہوتی ہیں اور اگر آپ خود اچھے برے کا فرق نہیں کر سکتے تو ظاہر ہے کہ کسی کو تو آپ کی رہنمائی کرنا ہوگی۔ اسی لیے حکومت نے مبینہ طور پر تقریباً 800 ویب سائٹوں پر پابندی لگا دی ہے جن میں بڑی تعداد میں پورنوگرافک یا فحش ویب سائٹیں شامل ہیں۔
فلم ساز رام گوپال ورما اس پر بہت ناراض ہیں۔ انھوں نے ٹوئٹر پر اپنی بھڑاس نکالی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو بھی حکومت فحش ویب سائٹوں پر پابندی لگائے گی، اگلے الیکشن میں اس کا صفایا ہو جائے گا۔ آپ کو شاید لگے کہ رام گوپال ورما ذرا جذباتی ہو گئے ہیں لیکن اگر آپ اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ اپنے فری ٹائم میں بڑی تعداد میں ہندوستانی کہاں وقت گزار رہے ہیں۔
رام گوپال ورما کا مشورہ ہے کہ حکومت کو ان چکروں میں نہیں پڑنا چاہیے، لوگ اپنے گھر کی تنہائی میں جو کرنا چاہتے ہیں وہ کریں گے ہی اور انھیں کرنے دیا جانا چاہیے۔ 
   
سب جانتے ہیں کہ انسان خود اپنی غلطیوں سے جو سبق سیکھتا ہے، وہ کبھی نہیں بھولتا۔ یہ بات بی جے پی کے لیڈر اور مینکا گاندھی کے بیٹے ورون گاندھی نے ثابت کی ہے۔ ان کی پارٹی پھانسی کی سزا ختم کرنے کے خلاف ہے لیکن یعقوب میمن کی پھانسی پر ملک میں جاری بحث میں ورون گاندھی نے پھانسی ختم کرنے کی وکالت کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشرے میں جلاد کی موجودگی انتہائی شرمندگی کی بات ہے اور ویسے بھی جن لوگوں کو پھانسی کی سزا ہوتی ہے ان کی بڑی اکثریت انتہائی غریب ہوتی ہے اور ان میں سے 94 فیصد کا تعلق دلت (پسماندہ) برادریوں یا اقلیتوں سے ہوتا ہے۔
ورون گاندھی لگتا ہے کہ بالکل بدل گئے ہیں۔ سنہ 2009 کے پارلیمانی انتخاب کے بعد انھیں مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اس وقت ان پر ایک تقریر میں یہ کہنے کا الزام تھا ’جو ہاتھ ہندوؤں کی طرف بڑھیں گے، انھیں کاٹ دیا جائے گا۔‘
For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں کوئی ہندو نہ رہے


پاکستان میں بسنے والی مذہبی اقلیتوں کو اکثر یہ شکایت رہی ہے کہ ان کے مذہبی مقامات کو حکومت پاکستان کی جانب سے تحفظ حاصل نہیں ہے۔ ایسی کئی شکایات ریکارڈ پر ہونے اور مذہبی مقامات کو نقصان پہنچائے جانے کے کئی واقعات منظر عام پر آنے کے، باوجود اب تک کوئی سنوائی نہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کےمطابق گذشتہ پچاس سالوں میں پاکستان میں بسنے والے نوے فیصد ہندو ملک چھوڑ چکے ہیں اور اب ان کی عبادت گاہیں اور قدیم مندر، گرجا گھر اور گردوارے، بھی تیزی سے غائب ہو رہے ہیں۔
ایسا ہی ایک معاملہ، گذشتہ بیس سال سے چل رہا ہے اور اب سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔
بات ہے، پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کرک کے ایک چھوٹے سے گاؤں ٹیری میں واقع ایک سمادھی کی، جہاں کسی زمانے میں، کرشن دوارا نامی ایک مندر بھی موجود تھا۔ مگر اب اس کے آثار کہیں نہیں ہیں۔ سمادھی موجود ہے، مگر اس کے ارد گرد ایک مکان کی تعمیر ہو چکی ہے اور اس تک رسائی کے تمام راستے بند ہیں۔ مکان میں بسنے والے مفتی افتخارالدین کا دعویٰ ہے کہ انیس سو اکسٹھ میں حکومت پاکستان نے، سکیم سات کا اجراء کیا تھا جس کے تحت مشرقی اور مغربی پاکستان میں مقامی قابضین کو ایسی دیہی املاک مفت میں دی گئیں جن کی قیمت دس ہزار روپے سے کم تھی۔ اسی سکیم کے تحت انھیں بھی اس جگہ کے مالکانہ حقوق مل گئے اور انیس سو اٹھانوے میں انھوں نے اس مکان کو تعمیر کیا۔
ہندوؤں کے رہنما شری پرم ہنس جی مہاراج انیس سو انیس میں انتقال کر گئے۔ ان کو شردھانجلی دینے دنیا بھر سے کئی ہندو پاکستان کے علاقے ٹیری میں واقع ان کی اس سمادھی پر حاضری دیا کرتے تھے۔ انیس سو اٹھانوے میں یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا جب کچھ ہندو یہاں پہنچے تو پتہ چلا کہ سمادھی کو توڑنے کی کوشش کی گئی جس پر بات پاکستان ہندو کونسل تک پہنچی اور کونسل نے اس معاملے کا بیڑا اٹھایا۔ 
  
کونسل کے چیئرمین اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے بتایا کہ گذشتہ بیس سال کے دوران وہ تمام سیاسی عناصر سے صوبائی اور وفاقی سطح پر بات کر چکے ہیں مگر کسی نے نہیں سنا، بالاآخر انھوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔
سپریم کورٹ نے اپریل دو ہزار پندرہ میں تمام حالات کو دیکھتے ہوئے، خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ وہ اس سمادھی میں ہونے والی توڑ پھوڑ کو روک کے ہندؤوں کو ان کی جگہ واپس کروائے۔ مگر آج تک اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔
ڈاکٹر رمیش کہتے ہیں ’مزار تو تاریخی ہوتے ہیں، یہ کوئی مندر تو ہے نہیں کہ مجھے کہیں کہ لا اینڈ آرڈر کی صورتحال خراب ہے تو میں اسے کہیں اور منتقل کر دوں، یہ تو سمادھی ہے۔ مزار ہے! ایک ایسی ہستی کا مزار جس کے کروڑوں پیروکار ہیں۔‘
مگر ٹیری میں واقع واحد یہ ایک سمادھی یا مندر ہی نہیں جو بند ہے۔ پاکستان ہندو کونسل کے مطابق اس وقت ملک بھر میں تمام مذہبی اقلیتوں کی ایسی ایک ہزار چار سو سے زیادہ مقدس جگہیں ہیں جن تک انھیں رسائی حاصل نہیں۔ یا پھر انھیں ختم کر کے وہاں دکانیں، خوراک کے گودام، جانوروں کے باڑوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
ایسا ہی ایک مندر، راولپنڈی کے ایک مصروف بازار میں موجود ہے جسے جمنا دیوی مندر کہا جاتا ہے اور یہ انیس سو انتیس میں بنایا گیا تھا۔ چاروں طرف سے چھوٹی دکانوں میں دھنسا یہ مندر محض اپنے ایک بچے کچھے مینار کے باعث اب بھی سانسیں لے رہا ہے مگر اس کے اندر داخل ہوں تو یہاں فرش پر پڑی اور چھتوں سے باتیں کرتی اونچی اونچی قطاروں میں چاول، دال اور چینی کی بھری بوریاں نظر آتی ہیں۔ محکمہ اوقاف کے چیئرمین صدیق الفاروق کا کہنا ہے کہ ’جو سکیم نائنٹیین سیونٹی فائیو ہے، میں اس کو جانتا ہوں اور اس سے پہلے کیا تھا یہ میرے علم میں نہیں ہے۔ پارلیمنٹ کی بنائی گئی اس سکیم کے تحت، عبادت گاہ کوئی بھی ہو، وہ کرائے پر نہیں دی جا سکتی، البتہ اس سے ملحقہ اراضی کو کرائے پر دیا جاتا ہے ۔‘     
ماہرین کے مطابق حکومت کی عدم توجہ اور غلط پالیسیز کے باعث ملک میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی مذہبی اقلیت ہندو برادری ہے جسے پسماندہ ہونے کے باعث ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے۔ برصغیر کے بٹوارے کے وقت، مغربی پاکستان یا موجودہ پاکستان میں، پندرہ فیصد ہندو رہتے تھے۔ انیس سو اٹھانوے میں ملک میں کی گئی آخری مردم شماری کے مطابق ان کی تعداد محض ایک اعشاریہ چھ فیصد رہ گئی اور ملک چھوڑنے کی ایک بڑی وجہ عدم تحفظ تھی۔
تحقیق کار ریما عباسی کے نزدیک محض ’گذشتہ چند سالوں میں لاہور جیسی جگہ پر ایک ہزار سے زیادہ مندر ختم کر دیے گئے ہیں۔ پنجاب میں ایسے لوگ بھی دیکھ چکی ہوں جو نام بدل کر رہنے پر مجبور ہیں۔ ان تمام باتوں کی بڑی وجہ، قبضہ مافیا تو ہے مگر ساتھ ہی ان بے گھر افراد کے لیے تحفظ کی کمی بھی ہے، جو شدت پسندی کے باعث اپنا گھر بار چھوڑ کر پاکستان کے دیگر ایسے علاقوں میں منتقل ہوتے ہیں جہاں ان کی عبادت گاہیں قریب ہیں۔ مگر انھیں وہاں سے ڈرا دھمکا کر نکال دیا جاتا ہے تاکہ وہاں پہلے سے رہایش پذیر افراد کو کوئی مشکل نہ ہو۔‘
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ہجرت کر جانے والے ہندؤوں کا نوے فیصد ملک میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور حکومتِ وقت کی سرد مہری ہے۔
پاکستان کے محکمہ اوقاف میں پجاری کی ملازمت کرنے والے جے رام کے مطابق ’انیس سو اکہتر کے بعد ملک میں ہندو کلچر ہی ختم ہو گیا ۔ کہیں بھی اب شاستروں کو نہیں پڑھایا جاتا، سنسکرت نہیں پڑھائی جاتی، یہاں تک کے سندھ حکومت سے ایک بل پاس کروانے کی کوشش ہوئی کہ سندھ میں نصاب میں سنسکرت کو شامل کیا جائے، ہندو بچوں کے لیے ہمیں ایک ہندی استاد مہیا کیا جائے، مگر وہ بل پاس نہیں ہوا۔ تو اگر اس قسم کا قانون نہیں بن سکتا تو وہ دن دور نہیں جب پاکستان میں ایک بھی ہندو نہیں رہے گا۔‘

For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

امریکی ایئرلائن کی بڑے شکار کی شپمنٹ پر پابندی

 
امریکی ایئرلائن ڈیلٹا نے زمبابوے میں ’سیسل‘ نامی شیر کی ہلاکت پر ہونے والی بین الاقوامی تنقید کے بعد بڑے جانوروں کی شپمنٹ پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایئر لائن نے اعلان کیا ہے کہ وہ اب شیر، گینڈے، چیتے، ہاتھی یا بھینس کی باقیات نہیں لے جائے گی۔
امریکی ایئر لائن ڈیلٹا نے اپنے اس فیصلے کی کوئی باضابطہ وجہ نہیں بتائی ہے۔
امریکی ایئر لائن ڈیلٹا کی متعدد افریقی شہروں تک براہ راست پروازیں جاتی ہیں اور انٹرنیٹ پر لوگوں نے اسے اس طرح کی شپمنٹ کی پابندی عائد کرنے کی اپیل کی تھی۔
واضح رہے کہ امریکی ریاست منی سوٹا سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر والٹر پامر نے ’سیسل‘ نامی مشہور شیر کو جولائی میں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
زمبابوے ’سیسل‘ کی ہلاکت کے سلسلے میں امریکہ سے والٹر پامر کو اپنے حوالے کیے جانے کے لیے کوشاں ہے۔ اس کے علاوہ وہ پینسلوینیا کے ڈاکٹر جین کاسمر سیسکی کو بھی اپنے ملک کے حوالے کیے جانے کی کوشش کر رہا ہے، کیونکہ ان پر بھی اپریل میں ایک شیر کو مارنے کا الزام ہے۔  
کہا جاتا ہے کہ والٹر پامر نے ’سیسل‘ کے شکار کے لیے تقریباً 50 ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔
زمبابوے کے ہوانگے نیشنل پارک میں رہنے والا یہ شیر سیاحوں کے لیے دلکشی کا باعث تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا خیال تھا یہ شکار قانونی ہے اور وہ سیسل کے زیرِ تحفظ ہونے کے بارے میں آگاہ نہیں تھے۔
امریکی ڈاکٹر والٹر پامر کو انٹرنیٹ پر سیسل کو ہلاک کرنے کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا بھی رہا ہے۔
ڈیلٹا کا کہنا ہے کہ وہ اپنے اعلان کے متعلق صحافیوں کے سوالوں کے جواب نہیں دے گا اور نہ ہی وہ یہ بتائے گا کہ اس نے حالیہ برسوں میں کتنے شکاروں کو ٹرانسپورٹ کیا ہے۔
کمپنی نے ایک مختصر بیان میں کہا ہے کہ ڈیلٹا باضاطہ طور پر شیر، چیتے، ہاتھی، گینڈے اور بھینسے کے سروں کے دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ پر پابندی عائد کرتا ہے اور یہ فوری طور پر نافذ العمل ہے۔‘
خیال رہے کہ ڈیلٹا کا یہ اعلان اس وقت آيا ہے جب کئی دیگر ایئر لائنز نے یہ عندیہ دیا کہ وہ اب شکار کیے ہوئے جانوروں کی شپمنٹ کو روکنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

سوٹ کیس میں بند ہو کر یورپ جانے کی کوشش ناکام


ہسپانوی حکومت کا کہنا ہے کہ مراکش کا ایک شہری اس وقت سانس گھٹنے سے ہلاک ہو گیا جب اس کا بھائی اسے ایک سوٹ کیس میں بند کر کے اپنی کار میں سپین میں غیر قانونی طور پر لانے کی کوشش کر رہا تھا۔
اطلاعات کے مطابق 27 سالہ یہ شخص شمالی افریقہ میں ہسپانوی انکلیئو ملیلہ سے یورپ میں سپین کے شہر المیرا جانے کی کوشش کر رہا تھا۔
فرانسیسی شہریت رکھنے والے ان کے بھائی کے خلاف غیر ارادی قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
اس سے قبل اتوار کے روز چار تارکینِ وطن ایک دیگر ہسپانوی انکلیئو کی جانب تیر کر جانے کی کوشش کرتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔ جنوب وسطی افریقہ کے چار افراد مراکش سے ایک باڑ کے گرد تیر کر ہسپانوی انکلیئو کیوتا جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
 

مراکش کی وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے چار افراد کے علاوہ تین دیگر تارکینِ وطن کو بچا لایا گیا تھا۔
اس سال مئی کے مہینے میں کیوتا میں کسٹم حکام نے سیکیورٹی چیک پوائنٹ پر ایک سوٹ کیس میں س ے آئی وری کوسٹ سے تعلق رکھنے والے ایک آٹھ سالہ بچے کو برآمد کیا تھا۔ بچے کو بعد میں ایک عبوری رہائشی اجازت نامہ جاری کر کے اس کی والدہ کے حوالے کر دیا گیا جو کہ سپین میں قانونی رہائشی ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ 2013 میں کم از کم 4300 افراد غیر قانونی طور پر کیوتا اور ملیلہ میں داخل ہوئے اور یہ اُس سے پچھلے سال 2804 تھی۔
گذشتہ سال فروری میں سینکڑوں افراد نے ملیلہ میں باڑ کے ایک حصے پر دھاوا بول دیا تھا اور تقریباً ایک سو افراد انکلیئو میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔

For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com

Something Happened“ ونڈوز 10 کا نیا شوشہ

Tremendous Images That Bring Back The Turbulent Start of Pakistan: 1950s

The 1950s in Pakistan can be best described as a soul-searching mission for the country. The politicians, intellectuals, artists and society, in general, were in their infancy and trying to build a nation from scratch with very little on hand. With a very vague idea as to what they hoped to achieve.
 
  
Peshawar University comes into being May 18, 1950  
  
1951 – The University of Karachi opened   
     
PM Liaquat Khan Assassinated October 16, 1951 – Rawalpindi   
   
October 17, 1951 – New Prime Minister Khawaja Nazimuddin   
   

1953 Muhammad Ali Bogra was sworn in as Prime Minister – Discussing Kashmir a critical issue with Nehru      
August 7, 1954 – Government approves Anthem written by Hafeez Jalandhari
    

    
1954 Pakistan Cricket – They won their first maiden test vs. England, at the Kennington Oval August 12-17
    
   
1955 – Pakistan International Airlines are born – Lockheed PIA Plane standing at Heathrow Airport   
   
1955 – Biggest post-independence project – Kotri Barrag
   

First President of Pakistan Major-General Iskander Sworn in on March 23, 1956
 



   
Foundation stone for The State Bank of Paki
    
1958: Martial Law by General Ayub Khan   


  
 Murree Bazaar of the 1950s






For more Hum TV Dramas, ARY Dramas, Pakistani Talk Shows, Dramas Online, Drama Online, Urdu Columns, ARY Dramas And Urdu News visit www.bathak.com